کبھی اُن کا نام لینا کبھی اُن کی بات کرنا
مرا ذوق اُن کی چاہت مرا شوق اُن پہ مرنا
وہ کسی کی جھیل آنکھیں وہ مری جنوں مزاجی
کبھی ڈوبنا ابھر کر کبھی ڈوب کر ابھرنا
ترے منچلوں کاجگ میں یہ عجب چلن رہا ہے
نہ کسی کی بات سننا، نہ کسی سے بات کرنا
شب غم نہ پوچھ کیسے ترے مبتلا پہ گزری
کبھی آہ بھر کے گرنا کبھی گر کے آہ بھرنا
کہاں میرے دل کی حسرت کہاں میری نارسائی
کہاں تیرے گیسوؤں کا، ترے دوش پر بکھرنا
Leave a reply